ظفر علی خاں (۱۸۷۳۔۱۹۵۶ء)
معروف شاعر، تحریکِ آزادی کے سرگرم رکن
اے خاورِ حجاز کے رخشندہ آفتاب |
صبحِ ازل ہے تیری تجلی سے فیض یاب |
زینت ازل کی ہے تو ہے رونق ابد کی تو |
دونوں میں جلوہ ریز ہے تیرا ہی رنگ و آب |
چوما ہے قدسیوں نے تیرے آستانے کو |
تھامی ہے آسمان نے جھک کر تیری رکاب |
شایاں ہے تجھ کو سرورِ کونین کا لقب |
نازاں ہے تجھ پہ رحمتِ دارین کا خطاب |
برسا ہے شرق و غرب پہ ابرِ کرم ترا |
آدم کی نسْل پر تیرے احساں ہیں بے حساب |
پیدا ہوئی نہ تیری مواخات کی نظیر |
لایا نہ کوئی تیری مساوات کا جواب |
خیر البشر ہے تُو، تو ہے خیر الامم وہ قوم |
جس کو ہے تیری ذاتِ گرامی سے انتساب |
یثرب کے سبز پودے سے باہر نکال کر |
دونوں دعا کے ہاتھ بصد کرب و اضطراب |
دنیا کے گوشے گوشے میں ہے گرچہ آج کل |
امت تری رہینِ ستم ہاے بے حساب |
حق سے یہ عرض کر کہ ترے ناسزا غلام |
عقبیٰ میں سرخرو ہوں تو دنیا میں کامیاب |